ایمانداری کا صلہ

:-ایمانداری کا صلہ 

احمد ایک نیک لڑکا تھا۔ جب وہ تھکا ہارا گھر آیا تو اُس کا منہ اترا ہوا تھا۔ احمد کی والدہ  اسے دیکھ کر سمجھ گئیں تھیں کہ آج بھی اُسے نوکری نہیں ملی۔ احمد اپنے والدین کی اکلوتی اولاد تھا۔ جب وہ چار سال کا تھا تو اُس کے والد ایک ایکسیڈینٹ میں فوت ہو گئے تھے۔ اُسے پڑھائی کرنے کا بہت شوق تھا اور اُن کے والد کا بھی یہی خواب تھا کہ اُن کا بیٹا بڑے ہو کرڈاکٹر بنے لیکن والد کی فوت کے بعد ماں بلکل بے آسرا ہو چکی تھی۔ وہ لوگوں کے گھروں میں کام کر کے احمد کو صرف میٹرک تک تعلیم دلا پائی تھیں۔ اُسے آگے پڑھانا اُن کا بھی خواب تھا مگر وہ مالی صورتِ حال کی وجہ سے مجبور تھیں۔

شعور کی منزل پر قدم رکھنے کے بعد وہ جان چکا تھا کہ اُس کے والدین کا کیا خواب تھا پھر اُس نے سوچا کہ کیوں نہ میں خود نوکری کر کے اپنے والدین کا خواب پورا کروں پھر وہ الگ الگ جگہوں پر انٹرویو دینے جاتا اور مایوس ہو کر واپس آجاتا۔ ایک دن وہ بہت امیدوں کے ساتھ گھر سے نکلا کہ اِس  دفعہ ضرورنوکری مل جائی گی اور آخرکار اُسے ایک بڑے آفس میں کینٹین ورکر کی نوکری ملی۔ کینٹین پر بہت سے لوگ آئے جن میں سے ایک آدمی اپنا بیگ لے کر آیا اور چیزیں لینے میں دھیان دیا اور وہ جاتے وقت اپنا بیگ بھول گیا پھر احمد نے انھیں کافی آواز لگائی مگر انھوں نے احمد کی آواز نہ سنی۔ احمد نے امانت سمجھ کے بیگ سنبھال کر ایک کونے میں رکھ دیا۔ تھوڑی ہی دیر بعد بلال (احمد کے ساتھ کام کرنے والا) کی نظر آس بیگ پر پڑی آس نے آس بیگ کوکھولا تو اُس میں کافی زیادہ پیسے اور زیورات دیکھے اُس نے آہستہ سے احمد کو بلایا اور کہا چلو آدھا آدھا حصّہ کر لیتے ہیں اور کینٹین بند کر کے بھاگ جاتے ہیں۔ بلال نے اُسے سمجھایا  کہ ہمارے پاس اتنا پیسہ آجائے گا کہ ہم ساری زندگی آرام سے گزار سکتے ہیں۔ احمد نے کہا کہ میں اِس کام میں تمھارا ساتھ ہرگز نہیں دوں گا۔ یہ بیگ ہمارے پاس کسی کی امانت ہے اور ہم اِس میں خیانت نہیں کر سکتے۔ یہ سب باتیں کمپنی کے ہیڈ نے سن لیں اور احمد کو اتنی دولت دی کہ وہ ڈاکٹر بن سکے اور اپنی والدہ کی ضرورتیں پوری کر سکے۔

کچھ سال بعد۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔

احمد نے اپنے والدین کا خواب پورا کر دکھایا اور ایک کامیا ب ڈاکٹر بن گیا۔

.WRITTEN BY:- SAFA KASHAN

Comments

Unknown said…
life lesson
good job girl
Unknown said…
awesome
Hats off to you
I am proud to be your friend
Unknown said…
I am also proud to be your friend good job safa

Popular posts from this blog

A TRIP TO PAKISTAN TOUR ( PART 1)

MORAL STORY: QUARREL OR LOVE

DIFFERENT TANG FLAVOURS